Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

بچوں کو سردیوں میں صحت مند رکھنے کے ٹوٹکے

ماہنامہ عبقری - دسمبر 2017ء

سردی کے موسم میں بچوں کو سردی سے بچانے کیلئے ہر ممکن کوشش کرنی چائیے،کبھی کبھی دیسی انڈے کی ذردی دیں،شہد چٹائیں،اگر فیڈ والدہ کی ہو تو ہر ممکن کوشش کریںتو ٹھنڈی تاثیر والی چیز استعمال نہ کریں،کپڑے ،برتن دھو کر فیڈ نہ کرائیں۔

معصوم بچے بھلا کسے اچھے نہیں لگتے گھرکی رونق ان ہی معصوم بچوں کے دم سے ہوتی ہے۔ شیرخواربچوں کی زندگی کاابتدائی زمانہ کس قدر دلچسپ ہواکرتاہے ۔اس سے ہر والدین واقف ہی ہوں گے ۔بچے کی ہرہرادا دل کو بھایاکرتی ہے ،اسی طرح اس کی چھوٹی چھوٹی تکلیف پردن رات کاآرام سکون ختم ہوتا ہے۔معصوم بچے جب خصوصاً سینہ کی تکلیف میں مبتلا ہوتے ہیں تو اس وقت کی تکلیف والد ین سے دیکھی بھی نہیں جاتی ۔بس نہیں چلتا کہ کوئی ایسا تیربہدف نسخہ ہاتھ آئے اور بچہ پھرسے ویسا ہی ہوجائے جیسا تکلیف سے قبل تھا۔آج کل موسم توخصوصاً بچوں کے لیے بڑاتکلیف دہ ہے جن بچوں کی پہلی پہلی سردی ہے ان کےلئے توزیادہ احتیاط کی ضرورت ہے ٹھنڈی ہوا لگنے ، سردی سے یانہلانے کے بعد ہوالگنے سے بچے کاسینہ بلغم سے پرُہوتاجاتا ہے،سینے سے سیٹیوں کی سے آوازیں آنا شروع ہو جاتی ہے،سینے سے واضح طور پر محسوس ہوتا ہے سینہ دھونکی کی طرح چل رہا ہے،بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ بچے کی ہر طرح احتیاط کی جاتی ہے،اس کے باوجود ان بیماریوں کا شکار ہو جاتاہے،

حالانکہ ایک بات ذہن نشین رکھنی چایئے کہ جو مائیں اپنے بچوں کو فیڈ کراتی ہیں اگر وہ احتیاط نہ کریں تو لامحالہ بچہ ان بیماریوں کا شکار ہو جاتاہے،عام طور پر یہ ہوتا ہے کہ ماں اگر ٹھنڈی چیز کا استعمال کرے تو اپنے بچے کو فیڈ کرالے تو بچے کو ٹھنڈ ضرور لگے گی یا پانی کا کام کر لے کپڑے وغیرہ دھو کر یا نہا کر ماں کا بچے کو فیڈ کرنا بھی اس قسم کی شکایت پیدا کرتا ہے،شروع میں ہوسکتا ہے بچے کو ہلکی کھانسی یا زکام کی شکایت ہو جائے،فوراََاس کا تدارک نہ کیا جائے تو پھر یہ زکام سینے کا رخ کر لیتاہے،گلے میں سوزش ہو جاتی ہے اور بچہ کھانستا رہتا ہے،کھانستے کھانستے بے حال ہو جاتا ہے،اور ابکائی لینا شروع کر دیتا ہے،ہو سکتا ہے کہ اُلٹی بھی کر دے۔ دوسرا: ادویہ استعمال کرنے سے بچہ چڑچڑاہو جاتا ہے، ہروقت ریں ریں کرتا رہے گا،کچھ دیر چُپ ہو گا پھر رونا شروع کر دے گا،سینے سے آوازیں آئیںگی ایسا لگے گا جیسے بلغم سے بھرا ہوا ہے،کبھی کبھی قبض یا ہرے رنگ کا پاخانہ بھی ہونےلگتا ہےاگر آپ دوسراطریقہ علاج کی جانب جائیں،تو فوراََ بچے کو آکسیجن یا نیبولائز کردیں گے،اینٹی بایئوٹک ادویہ استعمال کر کے بچے کا مزاج خراب ہو جاتاہے‘بچہ کمزور ہو جاتا ہے جس کو کنٹرول کر نے میں چند دن لگ جاتے ہیں،اکثر لوگ اس کیفیت میں ہومیو پیتھی ادویہ استعمال ہی نہیں کرتے،حالانکہ ہومیوپیتھی ادویہ بچوں کی حقیقتاََ سچی غمگسار ہیں،ایسا نہیں ہے کہ بچے کو فوری فائدہ نہ ہو، ان ادویہ کا ذکر کرنے سے پہلے چند گزارشات عرض کروں گا۔سردی کے موسم میں بچوں کو سردی سے بچانے کیلئے ہر ممکن کوشش کرنی چائیے،کبھی کبھی دیسی انڈے کی ذردی دیں،شہد چٹائیں،اگر فیڈ والدہ کی ہو تو ہر ممکن کوشش کریںتو ٹھنڈی تاثیر والی چیز استعمال نہ کریں،کپڑے ،برتن دھو کر فیڈ نہ کرائیںبلکہ اس کے بعد دیسی انڈے ابال کر کھائیں،چائے پی لیں بچے کودھوپ روزانہ لگائیں،بچے کے سرہانے ایک ہینگ کا ٹکڑا رکھ دیں،اس سے بھی بچے کو ٹھنڈ نہیں لگتی،اگر بچہ فیڈ استعمال کرتا ہے تو پانی اُبلا ہوا نیم گرم استعمال کریں۔
شہد اور بچے: کائنات میں شہد کو ہمیشہ آب حیات کادرجہ حاصل رہاہے،ارشادِربانی اورفرمانِ رسولﷺ ہے کہ ’’شہد ایک بہترین غذا اور دوا ہے،اس میںسوائے موت کے ہر مرض کا علاج پوشیدہ ہے‘‘جدید طب نے بھی شہد کو بطور غذا اور دوا بنی نوع انسانوں کے لئے انتہائی مفیدقرار دیا ہے،دنیامیں اب سوائے پاکستان کے باقی تمام ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک میں شہد کا استعمال بڑھ گیا ہے،جو اس کی افادیت سےبخوبی آگاہ ہیں،عالمی ادارہ صحت نے بھی اب شہد کو روز مرہ کا حصہ بنانے کہ تلقین کی ہے۔جرمنی دنیا کا واحد ملک ہے جہاں شہد ایک سو سے زائد امراض کیلئے استعمال ہوتا ہے،بالخصوص شہد کو بچوں کی نشونما اور صحت کیلئے انتہائی ضروری اور مفید قرار دیاہے۔ایک یورپی رپورٹ کے مطابق جن ممالک میں بچوں کی صحت کی شرح بہتر ہے وہاں شہد کا استعمال زیادہ ہے،ان علاقوں میں بیمار اور لاغر بچوں کو ادویات کی بجائے شہد استعمال کروایا جاتا ہے،جس سے وہ چست اور توا نا ہو جاتے ہیں،شہد جراثیم کش ہے اس میں لوہا، تانبا سمیت معتدد اجزاء شامل ہیں،جو خون میں سرخ ذرات میں اضافہ کرتے ہیں،جس سے بچوں میں غذائی قلت پیدا نہیں ہوتی،غیر متوازن اور ناکافی غذا کھا نے والے بچے کیلئے شہد متوازن غذا کا تصور پیش کرتا ہے۔پاکستان میں 100 فیصد بچے سارا سال کسی نہ کسی مرض میں مبتلا نظر آتے ہیں،بچوں میں نزلہ،زکام،کھانسی،پیٹ کے کیڑے، خون کی کمی،دست،ٹائیفائیڈاور ایسی بہت سی بیماریاں جو مستقل لاحق ہونےکے باعث بچوں کی نشونما پر اثر انداز ہوتی ہے،جس سے ان کے قد کاٹھ اور ذہن پر اثر پڑتا ہے،ایسےبچوں کے ماں باپ سارا سال ڈاکٹروں اور طبیبوں کے پیچے بھاگتے رہتے ہیں، ایک ماہر بچگان کے بقول اگر بچوں کو بچپن سے ہی شہد کا عادی بنایا جائے اور اس تقویٰ کے ساتھ شہد کھایا جائے کہ اللہ تعالیٰ اور رسولﷺ نے اس سے شفا ءکی ضمانت دی ہے تو بچہ مستقل بیمار نہیں ہو گا،چھوٹے بچے کو شہد دودھ یا پانی میں ملا کر دیناچاہیے۔
ڈاکٹر صاحب کا کہنا ہے کہ بچے آپ کے قیمتی وقت سے زیادہ قیمتی ہیں ،لہٰذا بچوں کیلئے خالص شہد حاصل کر کے انہیں  کھلائیں،خصوصاََ سردیوں میں جب موسم خشک ہو یا سردی جوبن پر ہو تو شہد کو بچوں کی خوراک کا حصہ بنا دینا چاہیے،جن بچوں کی یومِ پیدائش سے 16 سال کی عمر شہد کھلایا جاتا ہے وہ درازقد،ذہین اور خوبصورت ہوتے ہیں ،ان کے اندر بیماریوں سے مدافعت کا نظام انتہائی بہتر ہو جاتا ہے،شہد کھانے والے بچے طویل العمر ہوتے ہیں، ماہر طب و نفسیات کا کہنا ہے کہ بچے ہر وقت حرکت کرتے رہتے ہیں، اس لئے ان کے جسم سے بہت زیادہ ایندھن استعمال ہوتا ہے اور اس کی مانگ بھی برھتی رہتی ہے،توانائی کی اس مانگ کو پورا کرنے کیلئے بچے مٹھائیاں،بسکٹ،ٹافیاں وغیرہ کھاتے ہیں،جس سے ان کا معدہ اور دانت خراب ہو جاتے ہیں،اور ان کے چہرے کی رنگت بھی متاثر ہوتی ہے،ایسے بچےچڑچڑے ہو جاتے ہیں،لہٰذا ان کو بازاری اور گندی اشیاء کے کھانے سے دور ہی رکھا جائے تو بہتر ہے،بہت سے بچے بو لنا اور کھانا شروع ہو جائیں تو شہد سے گھبراتے ہیں،لہٰذا بچوں کو شیرخواری سے ہی شہد کا عادی بنا دیا جائےتو وہ اس سے مانوس ہو جاتے ہیں اور اس سےان کی توانائی بھی پوری رہتی ہے۔ایک تحقیق کے مطابق شہد کھانے والے 90فیصد بچے ٹافیاں اور مٹھیائیاںکھانے سے گریز کرتے ہیں،ماہر طب وصحت کا اب متفقہ فیصلہ ہے کہ اگر ہم بچوں کو جسمانی اورذہنی طور پر صحت مند دیکھنا چاہتے ہیں تو انہیں ناشتے اور رات کے سونے سے پہلے ایک ایک چمچ شہد دودھ میں ملا کر پلائیں،صحت مند بچے آپ کے سکون کا باعث بنیں گے تو پاکستان کا مستقبل روشن اور تابناک ہوگا۔

Ubqari Magazine Rated 3.5 / 5 based on 279 reviews.